رشید آفرین ۔۔۔ رات کو کہنے لگیں ہم رات کیا ممکن نہیں؟

رات کو کہنے لگیں ہم رات کیا ممکن نہیں؟
ہو ہمارے لب پہ ہر سچ بات کیا ممکن نہیں؟

دم بدم ہو پیار کی برسات کیا ممکن نہیں؟
اس قدر بدلیں یہاں حالات کیا ممکن نہیں؟

بدگماں اک دوسرے سے ہو نہ پائیں دل کبھی
ذہن سے مٹ جائیں سب خدشات کیا ممکن نہیں؟

مطمئن اور مست اپنے حال میں ہو ہر کوئی
دور ہو جائیں سبھی خطرات کیا ممکن نہیں؟

آئو مل کر بانٹ لیں آپس کے سارے رنج و غم
آخرش ہو جائیں کم صدمات کیا ممکن نہیں؟

سب دِل و جاں سے کریں اک دوسرے کا احترام
یاد سب رکھیں خدا کی ذات کیا ممکن نہیں؟

جو کریں گے قولِ قائدؒ سے وفا وہ پائیں گے
اتحاد و نظم کی برکات کیا ممکن نہیں؟

دیکھنا اک دن کریں گے جان و دل نذرِ وطن
آفریں کے بھی ہوں یہ جذبات کیا ممکن نہیں؟

Related posts

Leave a Comment