یعقوب پرواز ۔۔۔ خود سوچ لو کہ مسئلہ کیسا ہے سامنے

خود سوچ لو کہ مسئلہ کیسا ہے سامنے
پیچھے عدو کی فوج ہے ، دریا ہے سامنے

آنکھیں بضد کہ بھیڑ میں کھویا ہوا ہے وہ
دل کہہ رہا ہے دیکھ وہ تنہا ہے سامنے

کب تک رہو گے ہوش میں اے دل گرفتگاں
اک حشر خیز قامتِ زیبا ہے سامنے

کیوں چھیڑیئے قیامتِ رفتہ کا تذکرہ
مت بھولیے کہ محشرِ فردا ہے سامنے

آخر کوئی تو ہے مری تشویش کا سبب
آدھا سفر تو کٹ گیا ، آدھا ہے سامنے

سیدھے سبھائو بات بھی کرتا نہیں ہے وہ
پرواز کیسا مسئلہ ٹیڑھا ہے سامنے

Related posts

Leave a Comment