رضا اللہ حیدر ۔۔۔ دل کی بستی میں وہ مہماں نہ ہوا تھا پہلے

دل کی بستی میں وہ مہماں نہ ہوا تھا پہلے
اس طرح درد کا درماں نہ ہوا تھا پہلے

اشک پلکوں پہ ستاروں کی طرح اٹکے ہیں
شہر میں ایسے چراغاں نہ ہوا تھا پہلے

درد کی طرح تہِ آب رہا درد مگر
جس طرح آج ہے عریاں ، نہ ہوا تھا پہلے

اس کو آنکھوں میں بسے خواب کی تعبیر ملی
اس کا چہرہ یوں گلستاں نہ ہوا تھا پہلے

پھر مری فکر کی دہلیز پہ موتی چمکے
یہ اُفق رنگِ شبستاں نہ ہوا تھا پہلے

Related posts

Leave a Comment