احمد جلیل ۔۔۔ ملے گا کیسے درختوں کی ٹھنڈی چھائوں سے

ملے گا کیسے درختوں کی ٹھنڈی چھائوں سے
وہ شہر آ تو گیا ہے بچھڑ کے گائوں سے

بتا رہے ہیں دھوئیں کی لکیر کے تیور
چراغ لڑتا رہا دیر تک ہوائوں سے

مری زمین سے بہتر کوئی جہان نہیں
میں لوٹ آیا ہوں اجڑی ہوئی خلائوں سے

مفاہمت کسی فرعون سے نہیں کی ہے
اُلجھتے آئے ہیں ہر دور کے خدائوں سے

حسینیت کا علم جو اُٹھا کے چلتے ہیں
جلیل ڈرتے کہاں ہیں وہ کربلائوں سے

Related posts

Leave a Comment