سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ نظم

دھوپ میں مجھ پہ چھاؤں جیسے ہیں
میرے سب دوست ماؤں جیسے ہیں

موسم ِحبس میں مری خاطر
ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں جیسے ہیں

اِن کو آتی نہیں ریا کاری
شہر میں رہ کے گاؤں جیسے ہیں

یہ محبت کو عام کرتے ہیں
کام ان کے دعاؤں جیسے ہیں

ان کے انداز مہربانی کے
میرے رب کی عطاؤں جیسے ہیں

ہائے یہ لوگ یہ چمکتے لوگ
ان کے چہرے شعاعوں جیسے ہیں

ان سے دوری کے ایک دو لمحے
آسمانی سزاؤں جیسے ہیں

Related posts

Leave a Comment