سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔۔ جب ہم نے بار بار اسے آزما لیا

جب ہم نے بار بار اسے آزما لیا تب ہی تو اس کے بارے کوئی فیصلہ لیا شب بھر تمہاری یاد میں مخمور سا رہا شب بھر تمہاری یاد کا ایسا مزا لیا تاریکیوں میں روشنی پانے کے واسطے ہم نے تمہاری یاد کو جگنو بنالیا تجھ سے وصال میرے لئے ہے کمالِ ذات ہم نے ترے جمال سے خود کو سجا لیا یاروں کا حال دیکھ کے فرّخ رضا نے اب چپ چاپ اپنا حال سبھی سے چھپا لیا

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ پھول کھلنے لگے اور رات سہانی آئی

پھول کھلنے لگے اور رات سہانی آئی تیرے آنے کی خبر جب مری رانی آئی میرے اجداد نے میراث میں ہجرت چھوڑی میرے حصے میں بھی بس نقل مکانی آئی مدتوں بعد جو اسباب سنبھالا میں نے یار کی اس میں نظر مجھ کو نشانی آئی آج جب بزم میں اک دوست پرانا دیکھا آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی جب عریضے کو کیا میں نے سپردِ دریا ٹھہرے پانی میں نظر مجھ کو روانی آئی بات کہنے کے ہنر پر تھا بہت ناز مجھے پر کبھی اپنی کہانی…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سید فرخ رضا ترمذی

سینے میں جو نہاں تھی محبت کی روشنی بن کر زباں پہ آئی ہے مدحت کی روشنی دنیا میں ہر طرف جو اجالا ہے نور کا یہ نورِ حق ہے شمعِ رسالت کی روشنی تفریقِ رنگ و نسل مٹائی حضور نے ہر سمت اب فروزاں ہے وحدت کی روشنی وہ کامیاب ہے جسے محشر میں مل گئی سرکارِ دو جہاں کی قیادت کی روشنی ختم الرسل ہے اب نہ نبی کوئی آئے گا دنیا میں اب ہے ختمِ نبوت کی روشنی جو عشقِ مصطفیٰ کے جلاتا رہا چراغ محشر میں…

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ عشق کا کاروبار کرتا ہوں

عشق کا کاروبار کرتا ہوں اور خسارے شمار کرتا ہوں دن گزرتا ہے ساتھ سورج کے شب کو تارے شمار کرتا ہوں میں شجر سا مزاج رکھتا ہوں میں پرندوں سے پیار کرتا ہوں دنیا جو بھی کہے ترے بارے میں کہاں اعتبار کرتا ہوں تیری تصویر سامنے رکھ کر اْس سے باتیں ہزار کرتا ہوں میں جلا کر چراغ رستے پر یوں ترا انتظار کرتا ہوں جاہلوں کے مقابلے میں رضا خامشی اختیار کرتا ہوں

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ عشق کا کاروبار کرتا ہوں

عشق کا کاروبار کرتا ہوں اور خسارے شمار کرتا ہوں دن گزرتا ہے ساتھ سورج کے شب کو تارے شمار کرتا ہوں میں شجر سا مزاج رکھتا ہوں میں پرندوں سے پیار کرتا ہوں دنیا جو بھی کہے ترے بارے میں کہاں اعتبار کرتا ہوں تیری تصویر سامنے رکھ کر اْس سے باتیں ہزار کرتا ہوں میں جلا کر چراغ رستے پر یوں ترا انتظار کرتا ہوں جاہلوں کے مقابلے میں رضا خامشی اختیار کرتا ہوں

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ پوچھتے تم ہو ،کیا محبت ہے

پوچھتے تم ہو ،کیا محبت ہے ایک روشن دیا محبت ہے نفرتوں کا سبب انائیں ہیں عاجزی کا صلہ محبت ہے ہم نے سیکھا ہے اپنے پرکھوں سے زندگی کی بقا محبت ہے جو بھی سمجھو تمھاری مرضی ہے در حقیقت خدا محبت ہے سب کی چاہت کمال ہوگی مگر ماں کی سب سے جدا محبت ہے دشتِ نفرت میں ہر گھڑی فرخ میرے لب پر ندا محبت ہے

Read More

سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ نظم

دھوپ میں مجھ پہ چھاؤں جیسے ہیں میرے سب دوست ماؤں جیسے ہیں موسم ِحبس میں مری خاطر ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں جیسے ہیں اِن کو آتی نہیں ریا کاری شہر میں رہ کے گاؤں جیسے ہیں یہ محبت کو عام کرتے ہیں کام ان کے دعاؤں جیسے ہیں ان کے انداز مہربانی کے میرے رب کی عطاؤں جیسے ہیں ہائے یہ لوگ یہ چمکتے لوگ ان کے چہرے شعاعوں جیسے ہیں ان سے دوری کے ایک دو لمحے آسمانی سزاؤں جیسے ہیں

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سید فرخ رضا ترمذی

کھڑا ہوں در پہ لئے اک سوال شاہِ عرب ترے کرم سے عطا ہو کمال شاہِ عرب حضور اپنے تو اپنے یہ غیر مانتے ہیں نہیں ہے آپ کی کوئی مثال شاہِ عرب تمہارے ماننے والے ہیں سخت مشکل میں کٹھن گھڑی میں بھی تو ہی سنبھال شاہِ عرب نفاق و کِذب کے موسم کا راج دھرتی پر مری زمین کو سچ سے اجال شاہِ عرب میں کچھ بھی لکھ نہیں سکتاتری عطا کے بغیر تمہارے اذن سے آئے خیال شاہِ عرب حسن حسین ،علی ،فاطمہ ترے پیارے بیان کرتا…

Read More