سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ عشق کا کاروبار کرتا ہوں

عشق کا کاروبار کرتا ہوں
اور خسارے شمار کرتا ہوں

دن گزرتا ہے ساتھ سورج کے
شب کو تارے شمار کرتا ہوں

میں شجر سا مزاج رکھتا ہوں
میں پرندوں سے پیار کرتا ہوں

دنیا جو بھی کہے ترے بارے
میں کہاں اعتبار کرتا ہوں

تیری تصویر سامنے رکھ کر
اْس سے باتیں ہزار کرتا ہوں

میں جلا کر چراغ رستے پر
یوں ترا انتظار کرتا ہوں

جاہلوں کے مقابلے میں رضا
خامشی اختیار کرتا ہوں

Related posts

Leave a Comment