سید فرخ رضا ترمذی ۔۔۔ پوچھتے تم ہو ،کیا محبت ہے

پوچھتے تم ہو ،کیا محبت ہے
ایک روشن دیا محبت ہے

نفرتوں کا سبب انائیں ہیں
عاجزی کا صلہ محبت ہے

ہم نے سیکھا ہے اپنے پرکھوں سے
زندگی کی بقا محبت ہے

جو بھی سمجھو تمھاری مرضی ہے
در حقیقت خدا محبت ہے

سب کی چاہت کمال ہوگی مگر
ماں کی سب سے جدا محبت ہے

دشتِ نفرت میں ہر گھڑی فرخ
میرے لب پر ندا محبت ہے

Related posts

Leave a Comment