شاہد فرید … وقت انسانیت پہ بھاری ہے

وقت انسانیت پہ بھاری ہے
عالمِ ہو ہے ، خوف طاری ہے

دو قدم ہم کہ چل نہیں سکتے
اور زمانے کی دوڑ جاری ہے

آستینوں میں سانپ پلتے ہیں
شہر میں ہر سو مارا ماری ہے

نان و نفقہ کو ڈھونڈنے نکلیں
کچھ ہماری بھی ذمہ داری ہے

ٹوٹے پھوٹے خیال و خواب لیے
جیسے تیسے ہی شب گزاری ہے

اب کے بچنا محال ہے شاہد
اب کے دشمن کا وار کاری ہے

Related posts

Leave a Comment