محمد نوید مرزا ۔۔۔ جستجو کو ہم جگاکر ہجر میں

جستجو کو ہم جگاکر ہجر میں
تجھ کو ڈھونڈیں گے دیارِ فکر میں

جب زلیخا کی نظر ملتی نہیں
کیسے بکنے جاؤں میں اب مصر میں

جس کو آنکھوں نے کبھی دیکھا نہیں
عمر گزری ہے اُسی کے ذکر میں

پھول کھلنے کی دعا کرتے رہو
جھاڑیاں سی اُگ رہی ہیں فکر میں

جس کی یادوں کی مہک ہے آس پاس
شعر کہتا ہوں اُسی کے ہجر میں

سب ہیں قاتل آدمیت کے نوید
فرق کیا ہے اب یزید و شمر میں

Related posts

Leave a Comment