گلزار بخاری ۔۔۔ رکھتے ہیں تب و تاب عجب ذات میں جگنو

رکھتے ہیں تب و تاب عجب ذات میں جگنو
ٹوٹے ہوئے تارے ہیں کہ برسات میں جگنو

شہروں سے نکالا انھیں مسموم فضا نے
ملتے ہیں درخشندہ مضافات میں جگنو

نازک ہیں بہت بند انھیں مٹھی میں نہ کرنا
دم توڑ نہ دیں حبس کے حالات میں جگنو

لگتا ہے کہ پر جلتے چراغوں کو لگے ہیں
دیکھے کوئی اُڑتے ہوئے ظلمات میں جگنو

دن میں کبھی آتے نہیں سورج کے مقابل
کرتے ہیں عیاں اپنی چمک رات میں جگنو

گلزار پرندوں کو بھٹکتے ہوئے پاکر
رہبر ہوئے تاریک مقامات میں جگنو

Related posts

Leave a Comment