آنکھوں کی قبروں کے باسی ۔۔۔ یونس متین

آنکھوں کی قبروں کے باسی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خدائوں کی اوندھی پڑی میّتو ں پر
یہ نوحہ کناں
یہ شکستہ دلوں کی قطاریں
یہ خوابوں کے اونٹوںکی لمبی قطاریں
کہ تپتی ہوئی ریت میں
جل بجھے جن کے پائوں
ابھی تک نگاہیں اُٹھائے ہوئے آسماںکی طرف دیکھتی ہیں
(جہاں آسماں کے سوا کچھ نہیں ہے)
یہ ٹوٹے ہوئے خواب
آنکھوںکی قبروں کے باسی

یہ اوندھی پڑی میّتوں کے
ہمیشہ کے یہ نوحہ گر

اپنی اپنی رسالت اُٹھائے ہوئے
اپنے اپنے خرابوں کے شہروں کی جانب رواں
تربۂ شامِ تنہائی میں
جن کی شمعیں ہمیشہ بجھی ہی رہیں

جن کے ساقِ بدن پر فقط تیرگی نقش ہے
(قیرگوں تیرگی)
اور قبروں کے اوندھے ڈراتے اندھیرے
یہ قبروں کے اندھے اندھیروں کے باسی
جہاں ٹوٹنا ہو
وہیں ٹوٹتے ہیں
مگر پھر سے جھرنے کی صورت
یہ آنکھوں سے ہی پھوٹتے ہیں۔۔۔

Related posts

Leave a Comment