نعت شریف … تنویر سیٹھی

سناتے جاؤ بس مجھ کو در ِسرکار کی باتیں
کیے جاؤ تم اُن کے کوچہ و بازار کی باتیں

ملے عُشّاق کو جو آپ کے موقع وہ کرتے ہیں
کبھی اخلاق کی باتیں، کبھی کردار کی باتیں

غم و آلام میں میلاد کی محفل سجاتا ہوں
بڑی ڈھارس بندھاتی ہیں مِرے غمخوار کی باتیں

وہاں پر رحمتِ ربّ ِجہاں بے شک برستی ہے
کہ جس محفل میں ہوتی ہیں شہِ ابرار کی باتیں

نہیں ہے کچھ بھی اب مرغوب بس کرتے رہو ہر دم
مِرے محبوب کی باتیں، مِرے سرکار کی باتیں

برستی ہیں جو عشقِ احمدِ مرسل میں دو آنکھیں
تو اُن کے آگے کیا ہیں ابرِ دریا بار کی باتیں

سوائے نامِ شاہِ  انبیاء نام آئے گا کس کا
اگر ہوں رب کے سب سے خوشنما شہکار کی باتیں

اذانیں گونجتی ہیں جس سے طیبہ کی فضاؤں میں
سناؤ مسجدِ نبوی کے اس مینار کی باتیں

درِ سرکار سے اِک بار جو ہو جائے وابستہ
اُسے بھاتی نہیں ہیں پھر کسی دربار کی باتیں

ہر اِک عاشق نبی کا ‘غازی علم الدّین’ ہے تنویر
ڈرا سکتی نہیں اُس کو کبھی بھی دار کی باتیں

Related posts

Leave a Comment