فخر عباس ۔۔۔ اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے

اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے خدا سب کو اپنی حفاظت میں رکھے کلاسیکی میں نے ادب پڑھ رکھا ہے یہی بات مجھ کو سہولت میں رکھے مرا رزق اُس نے جو قسمت کیا ہے وہ کچھ اس کا حصہ قیامت میں رکھے کہیں ہم محبت پہ قائل نہ کر لیں ہمیں اس لئے وہ عداوت میں رکھے خدایا! سدا اس کو محتاج رکھنا ہمیں یاد جب وہ ضرورت میں رکھے

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ منظر کیسے بدل سکے!

منظر کیسے بدل سکے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے اِرد گرد اور قدم قدم پہ نت نئے ، سوال ہی سوال ہیں کہ جن کا شجرۂ نسب ہے دُور تک رواں دواں اُس ایک پَل کی موج میں کہ جس میں ایک جا ہوئیں زماں مکاں کی وسعتیں اور اُس کے بعد چل پڑا یہ اجنبی سا سلسلہ ، سوال اور خیال کا فروغِ زخم جستجو اور اس کے اندمال کا گئی رُتوں کی کھڑکیوں سے جھانکتے ملال کا ابھی کسی سوال کا جواب ڈھونڈنے پہ ہم نہ لے سکے تھے اک سکوں…

Read More

غلام حسین ساجد ۔۔۔ اپنے جیسی ایک مثال

اپنے جیسی ایک مثال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوا جب رقص کرتی ہے نئے موسم کی بانہوں میں تو پیڑوں اور بیلوں کی تھکن سے چور آنکھیں بھی نئے پتوں، شگوفوں کے سہانے خواب سے بوجھل خزاں کے زرد بستر سے بہارِ سرخ کی جانب لہو کے گرم دھارے میں عجب اِک کیف میں لرزاں بہت تیزی سے بہتی ہیں مگر خاموش رہتی ہیں

Read More