ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ چھوٹی چھوٹی بحریں اُس کو بھاتی ہیں

چھوٹی چھوٹی بحریں اُس کو بھاتی ہیں پڑھتے پڑھتے آنکھیں جو تھک جاتی ہیں بیٹی ہی تو گھر کی رونق ہوتی ہے کلیاں ہی تو آنگن کو مہکاتی ہیں عشق کی آگ پہ تیل نہ چھڑکو چاہت کا کچی عمریں ہوتی بھی جذباتی ہیں جس کے ساتھ بھی بانٹوں میری مرضی ہے خوشیاں میری، غم بھی میرے ذاتی ہیں ایک ہی کھڑکی بھاتی ہے ہم دونوں کو ایک گلی کے ہم دونوں خیراتی ہیں

Read More

فخر عباس ۔۔۔ اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے

اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے خدا سب کو اپنی حفاظت میں رکھے کلاسیکی میں نے ادب پڑھ رکھا ہے یہی بات مجھ کو سہولت میں رکھے مرا رزق اُس نے جو قسمت کیا ہے وہ کچھ اس کا حصہ قیامت میں رکھے کہیں ہم محبت پہ قائل نہ کر لیں ہمیں اس لئے وہ عداوت میں رکھے خدایا! سدا اس کو محتاج رکھنا ہمیں یاد جب وہ ضرورت میں رکھے

Read More

ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ رُوپ نگر کی رانی سے ڈر لگتا ہے

رُوپ نگر کی رانی سے ڈر لگتا ہے خوشبو اور جوانی سے ڈر لگتا ہے اُس کی چاہت حد سے بڑھتی جاتی ہے اب تو اُس دیوانی سے ڈر لگتا ہے اُس کے پیار میں آگے جا تو سکتا ہوں لیکن اِس نادانی سے ڈر لگتا ہے بچتا ہوں میں آئینے سے مجھ کو بھی آنکھوں کی ویرانی سے ڈر لگتا ہے خوف ہے مجھ کو رات گئے تک رونے سے غم کی یاد دہانی سے ڈر لگتا ہے رُت کے ہر طوفان سے ہوں مانوس، مگر بے موسم طغیانی…

Read More