فخر عباس ۔۔۔ اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے

اُسے بھی، جو غیروں کو چاہت میں رکھے
خدا سب کو اپنی حفاظت میں رکھے

کلاسیکی میں نے ادب پڑھ رکھا ہے
یہی بات مجھ کو سہولت میں رکھے

مرا رزق اُس نے جو قسمت کیا ہے
وہ کچھ اس کا حصہ قیامت میں رکھے

کہیں ہم محبت پہ قائل نہ کر لیں
ہمیں اس لئے وہ عداوت میں رکھے

خدایا! سدا اس کو محتاج رکھنا
ہمیں یاد جب وہ ضرورت میں رکھے

Related posts

Leave a Comment