علی آرش ۔۔۔ بزمِ تنہائی جم چکی ہے میاں

بزمِ تنہائی جم چکی ہے میاں خامشی بات کر رہی ہے میاں تم مرے ساتھ ہو مگر پھر بھی ایسا لگتا ہے کچھ کمی ہے میاں میرے اجداد نے مجھے دی ہے میرے ورثے میں شاعری ہے میاں تم کہ جس پر غرور کرتے تھے وہ جوانی کہاں گئی ہے میاں؟ عشق، غم، ہجر، خواب، تم اور میں زندگی کھیل کھیلتی ہے میاں شہر میں دل نہیں لگے گا مرا گاؤں میں ایک سانولی ہے میاں آئنے سے میں روز پوچھتا ہوں آج تاریخ کونسی ہے میاں؟

Read More

کاشف واصفی ۔۔۔ بکھرا رہا ہوں کب سے بکھر ہی نہیں رہا

بکھرا رہا ہوں کب سے بکھر ہی نہیں رہا اک شخص میرے دل سے اتر ہی نہیں رہا مدت سے محوِ خواب ہیں پیہم سفر میں ہیں بیدار ہو کے دیکھیے گھر ہی نہیں رہا وحشت سرائے کس کے لیے کھول بیٹھیے؟ جب آئینے کو عکس کا ڈر ہی نہیں رہا رکھوں گا کس نیام میں شمشیرِ خود شناس پگڑی کا کیا کروں گا جو سر ہی نہیں رہا آنکھوں پہ چھا گی ہے کدورت کی سرخ ریت منظر کا حسن پیشِ نظر ہی نہیں رہا بھر تو گیا ہے…

Read More

ظہور چوہان ۔۔۔ کیا پوچھتے ہو کیوں مرا ایسا ہوا ہے جسم

کیا پوچھتے ہو کیوں مرا ایسا ہوا ہے جسم غفلت کی ایک سانس سے مُردہ ہوا ہے جسم ممکن ہے میری شکل و شباہت بدلتی جائے اُڑتے ہوئے غبار میں رکھا ہوا ہے جسم دن میں بہت سمیٹ کے خود کو رکھا مگر ہوتے ہی رات فرش پہ بکھرا ہوا ہے جسم شب بھر کسی خیال میں اُلجھا رہا ہوں مَیں وقتِ سحر اُٹھا ہوں تو ٹوٹا ہوا ہے جسم محسوس ہو رہی ہے کسی کی کمی مجھے لگتا ہے چند روز سے جاگا ہوا ہے جسم مرنے سے قبل…

Read More

کشور ثبات ۔۔۔ زندگی ہے بھی کیا اِک پہیلی ہے یہی

زندگی ہے بھی کیا اِک پہیلی ہے یہاچھی ہے یا بُری بس سہیلی ہے یہ زندگی لوگ کہتے ہیں جس کوسبھییہ گزاری نہیں ہم نے جھیلی ہے یہ پیار دنیا کو ہر بار ہم نے دیاکیاکریں ہم سے ہر بارکھیلی ہے یہ ہم نے دشمن کوبھی دی ہیں خوشیاں مگرسُونی اب تک ہماری ہتھیلی ہے یہ ساتھ میرے اُداسی رہے رات دنمیری محسن ہے یہ میری بیلی ہے یہ سب کی غم خواریہ جانتے ہیں ثباتکیوں بھری دنیا میں پھر اکیلی ہے یہ

Read More

اصغر علی بلوچ ۔۔۔ ایک بے وجہ اداسی لیے خوش رہتا ہوں

ایک بے وجہ اداسی لیے خوش رہتا ہوں میں ترے ساتھ خموشی لیے خوش رہتا ہوں رات اور دن کے تعاقب میں بسر ہوتی ہے میں عبث خواہشِ باقی لیے خوش رہتا ہوں یوں بھی ہوتا ہے کہ میں روتے میں ہنس دیتا ہوں اور اک صدمہ اضافی لیے خوش رہتا ہوں میں تغیر کو بھی تقدیر سمجھتا ہوں اے دوست سو ترے ہجر کی تختی لیے خوش رہتا ہوں سر پہ میں دار سجاتا ہوں کہ سردار ہوں میں پاؤں میں جبر کی رسی لیے خوش رہتا ہوں کرب…

Read More

افتخار شاہد ۔۔۔ محبت کا یہ کیسا سلسلہ ہے

محبت کا یہ کیسا سلسلہ ہے زمیں تک آسماں پھیلا ہوا ہے تمہاری دھڑکنوں کو کیا ہوا ہے ہمارا تو یہ پہلا تجربہ ہے ہمارے نقش تو بگڑے نہیں ہیں تمہارا آئنہ ٹوٹا ہوا ہے مری شاخیں ہری ہونے لگی ہیں کسی جنگل نے مجھ کو آ لیا ہے ازل سے منزلوں کی جستجو میں ازل سے آدمی بھٹکا ہوا ہے ہوائے شام کا جرار لشکر چراغ شام سے الجھا ہوا ہے کوئی مے خوار گزرا ہے یہاں سے جبھی تو راستہ بہکا ہوا ہے عجب سا خواب میں دیکھا…

Read More

صدام ساگر ۔۔۔ میسر کہیں صاف پانی نہیں ہے

میسر کہیں صاف پانی نہیں ہے مرے شہر کی یہ کہانی نہیں ہے بڑھاپے کے آثار ہیں ہر کسی پر جوانوں پہ بھی وہ جوانی نہیں ہے محبت میں جتنا خسارا ہُوا ہے یہ سب آپ کی مہربانی نہیں ہے؟ حقیقت پہ مبنی ہیں کردار سارے مرے پاس جھوٹی کہانی نہیں ہے مری گفتگو میں رہا تو ہی شامل ترا تذکرہ بے معانی نہیں ہے ابھی اس کو دینی ہے کچھ اور مہلت ابھی یہ حکومت گرانی نہیں ہے بجھاتے کہاں پیاس اپنی پرندے سمندر میں ذرّہ بھی پانی نہیں…

Read More

امجد بابر ۔۔۔ نہ ہفت رنگ نہ گرد و غبار باقی ہے

نہ ہفت رنگ نہ گرد و غبار باقی ہے کسی ذریعے سے اپنا شمار باقی ہے یہ ٹوٹ پھوٹ محبت کی راکھ لفظوں میں درونِ خانہ نظر میں فشار باقی ہے جلایا مجھ کو چراغوں کے درمیان کہیں کسی رقیب کا مجھ پر اُدھار باقی ہے میں ہار ماننے والوں کو بھول جاتا ہوں یہ دل کی جیت ہے جس کا خمار باقی ہے یوں آنکھیں بند کیے سو بھی تو نہیں سکتا جو کر رہا ہے مجھے پھر شکار باقی ہے رہے گا مجھ پہ یونہی سلسلہ عنایت کا…

Read More

عمران اعوان ۔۔۔ ہمارا عشق بھی، سمجھی کہ بس خیالی ہے

ہمارا عشق بھی، سمجھی کہ بس خیالی ہے اسی لئے تو میں کہتا ہوں تُو نرالی ہے کبھی تو آنکھ ملا کر بھی بات کر مجھ سے یہ تو نے بیچ میں دیوار کیوں اٹھا لی ہے تو اپنے آپ سے باہر کبھی نہیں نکلی وگرنہ ایک زمانہ ترا سوالی ہے یہ زندگی بھی ترے بعد اک سکوت میں ہے جہاں پہ چھوڑ گئے تھے وہاں نبھا لی ہے پڑی ہوئی تھی جو رستے میں تیرے پاؤں کی دھول وہی سمیٹ کے دنیا نئی بنا لی ہے

Read More