صدام ساگر ۔۔۔ میسر کہیں صاف پانی نہیں ہے

میسر کہیں صاف پانی نہیں ہے
مرے شہر کی یہ کہانی نہیں ہے

بڑھاپے کے آثار ہیں ہر کسی پر
جوانوں پہ بھی وہ جوانی نہیں ہے

محبت میں جتنا خسارا ہُوا ہے
یہ سب آپ کی مہربانی نہیں ہے؟

حقیقت پہ مبنی ہیں کردار سارے
مرے پاس جھوٹی کہانی نہیں ہے

مری گفتگو میں رہا تو ہی شامل
ترا تذکرہ بے معانی نہیں ہے

ابھی اس کو دینی ہے کچھ اور مہلت
ابھی یہ حکومت گرانی نہیں ہے

بجھاتے کہاں پیاس اپنی پرندے
سمندر میں ذرّہ بھی پانی نہیں ہے

Related posts

Leave a Comment