ظہور چوہان ۔۔۔ کیا پوچھتے ہو کیوں مرا ایسا ہوا ہے جسم

کیا پوچھتے ہو کیوں مرا ایسا ہوا ہے جسم
غفلت کی ایک سانس سے مُردہ ہوا ہے جسم

ممکن ہے میری شکل و شباہت بدلتی جائے
اُڑتے ہوئے غبار میں رکھا ہوا ہے جسم

دن میں بہت سمیٹ کے خود کو رکھا مگر
ہوتے ہی رات فرش پہ بکھرا ہوا ہے جسم

شب بھر کسی خیال میں اُلجھا رہا ہوں مَیں
وقتِ سحر اُٹھا ہوں تو ٹوٹا ہوا ہے جسم

محسوس ہو رہی ہے کسی کی کمی مجھے
لگتا ہے چند روز سے جاگا ہوا ہے جسم

مرنے سے قبل خاک اُڑاتا رہا ہوں مَیں
مرنے کے بعد خاک میں لِپٹا ہوا ہے جسم

اک عمر خود کو آگ لگائی ہے تب ظہور
مُردہ جو ہو گیا تھا وہ زندہ ہوا ہے جسم

Related posts

Leave a Comment