مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا
خاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کا
سیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیک
عذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کا
گر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے تو دیکھےپھر
مے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کا
کاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میں
ظلم ہے اک خلق پر آشوب اُن کی آہ کا
Related posts
-
حفیظ جونپوری ۔۔۔ زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے
زمانے کا بھروسا کیا ابھی کچھ ہے ابھی کچھ ہے یہی ہے رنگ دنیا کا، ابھی... -
میر تقی میر ۔۔۔ اپنے ہوتے تو با عتاب رہا
اپنے ہوتے تو با عتاب رہا بے دماغی سے با خطاب رہا ہو کے بے پردہ... -
مرزا غالب ۔۔۔ نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِٔ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا شوخیِ...