شاہنواز زیدی ۔۔۔ پیپل

پیپل ۔۔۔۔۔۔ ملی ہے زندگی ہم کو مگر پوری نہیں آدھی ادھوری سی مرن جوگی کہ جیسے گھر کے پرنالے میں پیپل کا کوئی پودا نکل آئے وہ پودا جس کا کوئی کل نہیں ہوتا جو پیپل ہو کے بھی پیپل نہیں ہوتا تناور پیڑ بننا جس کا خوابوں میں ہی ممکن ہے چلو ہم خواب ہی دیکھیں کسی روشن زمانے کے کسی خوشحال دنیا کے جہاں غربت نہ ہو نفرت نہ ہو مذہب نہ ہو انسانیت ہو سب برابر ہوں، ابھی اعمال پر تلوار چلتی ہے ابھی خوابوں پہ…

Read More

شاہنواز زیدی ۔۔۔ تیرے چہرے سے شروع، اور ترے چہرے پہ تمام

تیرے چہرے سے شروع، اور ترے چہرے پہ تمام میری تصویر کشی، گائیکی اور میرا کلام تیری تخلیق سے ظاہر ہے کہ تو ہے موجود نامور ہوں تو مصور کبھی لکھتے نہیں نام مجھے دے دے لب پیمانہ ابھرتا مہتاب اور درِ یار کی دہلیز پہ جھکتی ہوئی شام اسپِ خوددار سے سیکھو مرے محبوب کے ناز زردۂ گل سے اٹھاؤ مرے پی کے پیغام حرف رہ جاتے ہیں، مفہوم بدل جاتے ہیں آنکھ والوں کو تو کافی ہے ترا جلوۂ عام موت کے بعد اگر بن نہیں سکتا واحد…

Read More