نعتِ رسولِ مقبولﷺ … ناصر زیدی

نعتِ رسولِ مقبولﷺ

نہ مال و زر کی، نہ جاہ و حشم کی خوشبو تھی
سوادِ قلب و نظر میں حرم کی خوشبو تھی

عجب نشہ تھا کہ خود پر بھی اختیار نہ تھا
مشامِ جاں میں وہ جود و کرم کی خوشبو تھی

قریب روضۂ اقدس کی جالیاں تھیں مرے
عقیدتوں میں بسی چشمِ نم کی خوشبو تھی

کِھلا ہُوا تھا چمن ہر طرف مرادوں کا
حضورؐ آپ کے ہی دم قدم کی خوشبو تھی

جب آپ آئے تو ایمان وہ بھی لے آئے
وہ جن کے ذہن میں سنگ و صنم کی خوشبو تھی

یہ نعت کہنے کا اعزاز مِل رہا تھا مجھے
کہ اِردگرد اُسی محترمؐ کی خوشبو تھی

تھا خوشبوؤں کے جہاں میں مرا گزر ناصر
گناہگار بہت تھا‘ بھرم کی خوشبو تھی

Related posts

Leave a Comment