شاہنواز زیدی ۔۔۔ پیپل

پیپل
۔۔۔۔۔۔
ملی ہے زندگی ہم کو
مگر پوری نہیں
آدھی ادھوری سی
مرن جوگی
کہ جیسے گھر کے پرنالے میں پیپل کا کوئی
پودا نکل آئے
وہ پودا جس کا کوئی کل نہیں ہوتا
جو پیپل ہو کے بھی پیپل نہیں ہوتا
تناور پیڑ بننا جس کا
خوابوں میں ہی ممکن ہے

چلو ہم خواب ہی دیکھیں
کسی روشن زمانے کے
کسی خوشحال دنیا کے
جہاں غربت نہ ہو
نفرت نہ ہو
مذہب نہ ہو
انسانیت ہو
سب برابر ہوں،
ابھی اعمال پر تلوار چلتی ہے
ابھی خوابوں پہ پابندی نہیں ہے

Related posts

Leave a Comment