شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے

رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے دل کی دھڑکن نے کوئی ساز بنا ہو جیسے اس کی آنکھوں میں تھے پیغام ہزاروں لیکن تیری خاطر تھا جو روشن وہ جدا ہو جیسے اب تو بس یاد ہے اتنا ہی تعارف اس سے کوئی رستے میں اچانک ہی ملا ہو جیسے اس کی جھپکن میں مرا نام تھا میں چونک گیا مجھ کو لگتا تھا کہ ہر شے نے سنا ہو جیسے تم مرا حال سنو گے تو پریشاں ہوگے اجڑی قبروں سے دیا ٹوٹا ملا ہو جیسے…

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے

رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے دل کی دھڑکن نے کوئی ساز بنا ہو جیسے اس کی آنکھوں میں تھے پیغام ہزاروں لیکن تیری خاطر تھا جو روشن وہ جدا ہو جیسے اب تو بس یاد ہے اتنا ہی تعارف اس سے کوئی رستے میں اچانک ہی ملا ہو جیسے اس کی جھپکن میں مرا نام تھا میں چونک گیا مجھ کو لگتا تھا کہ ہر شے نے سنا ہو جیسے تم مرا حال سنو گے تو پریشاں ہوگے اجڑی قبروں سے دیا ٹوٹا ملا ہو جیسے…

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے

رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے دل کی دھڑکن نے کوئی ساز بنا ہو جیسے اس کی آنکھوں میں تھے پیغام ہزاروں لیکن تیری خاطر تھا جو روشن وہ جدا ہو جیسے اب تو بس یاد ہے اتنا ہی تعارف اس سے کوئی رستے میں اچانک ہی ملا ہو جیسے اس کی جھپکن میں مرا نام تھا میں چونک گیا مجھ کو لگتا تھا کہ ہر شے نے سنا ہو جیسے تم مرا حال سنو گے تو پریشاں ہوگے اجڑی قبروں سے دیا ٹوٹا ملا ہو جیسے…

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ گُر محبت میں مجھے آتا نہیں تدبیر کا

گُر محبت میں مجھے آتا نہیں تدبیر کا اس لئے محبوس ہوں میں حلقۂ زنجیر کا روز ہی ملنے کو کہتے ہو مگر آتے نہیں سو یقیں مجھ کو نہیں ہے آپ کی تحریر کا جو تجھے منظور ہے، مجھ کو وہی منظور ہے ڈر مجھے کوئی نہیں ہے پیار کی تعزیر کا لاکھ کوشش کر کے بھی خوش کر نہیں پایا ذرا کچھ دوا درماں نہیں ہے اس دلِ دَلگیر کا خواب دیکھے تھے سُہانے ساتھ جینے کے مگر تو نہ ہو تو کیا سُہانے خواب کی تعبیر کا…

Read More

شہاب اللہ شہاب … میری باتیں سن کے پر سب پنچھیوں کے جھڑ گئے

میری باتیں سن کے پر سب پنچھیوں کے جھڑ گئے غم کی ارزانی سے پتے ٹہنیوں کے سڑ گئے اس کی منزل اتنی مشکل تھی بتاؤں کیا تجھے یاد آئی جب کبھی، پاؤں پہ چھالے پڑ گئے میں ذرا سا ہی رکا تھا اک شجر کے سائے میں درد کو محسوس کرکے برگ سارے جھڑ گئے علم جن کے پاس تھا سو وہ سراپا عجز تھے دور تھے منطق سے جو وہ اپنی ضد پر اڑ گئے زہر میں کچھ اس قدر ڈوبے ہوئے الفاظ تھے آئنہ دیکھا تومیرے ہونٹ…

Read More

شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ ترے ہونٹوں پہ جب میرے لیے حرفِ دعا ہوگا

ترے ہونٹوں پہ جب میرے لیے حرفِ دعا ہوگا مرے دل میں تری خاطر وفاؤں کا صلہ ہوگا یہاں تو خامشی کے میں نے پردے پھاڑ ڈالے ہیں یہاں پتھر اگر ہو گا یقینا بولتا ہو گا دیاجلتا تھا بچپن سے تری یادوں کا جودل میں ہواؤں سے الجھ کر وہ دیا آخر بجھا ہوگا یہ راہیں عشق کی مجھ کو فقط اتنا بتاتی ہیں مسافر اپنی منزل سے ہی آگے جا چکا ہوگا علاجِ بے خودی سمجھا ہے میرا دل یہی آخر جو سمجھاتاہے پاگل کو وہ دیوانہ رہا…

Read More