شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے

رنگ آنکھوں سے بھی لگتا ہے نیا ہو جیسے
دل کی دھڑکن نے کوئی ساز بنا ہو جیسے

اس کی آنکھوں میں تھے پیغام ہزاروں لیکن
تیری خاطر تھا جو روشن وہ جدا ہو جیسے

اب تو بس یاد ہے اتنا ہی تعارف اس سے
کوئی رستے میں اچانک ہی ملا ہو جیسے

اس کی جھپکن میں مرا نام تھا میں چونک گیا
مجھ کو لگتا تھا کہ ہر شے نے سنا ہو جیسے

تم مرا حال سنو گے تو پریشاں ہوگے
اجڑی قبروں سے دیا ٹوٹا ملا ہو جیسے

اس کا میں نام جو دہراؤں بھلا لگتا ہے
نام اس کا یہ فرشتوں نے رکھا ہو جیسے

اب اندھیروں میں بھی چلنے کا میں عادی ہوں شہاب
میرے اس دل میں محبت کا دیا ہو جیسے

Related posts

Leave a Comment