دورِ ابطال میں احقاق کا معیار حسینؑ
دارِ ظلمات میں ہے مطلعِ انوار حسینؑ
دل مصفی ، نظر آئینہ، سخن گوہر دار
زندگی کے لئے گنجینہء کردار حسینؑ
یہ خوشی ہی تو مری زیست کا سرمایہ ہے
میرا منصب ہے کہ ہُوں تیرا عزادار حسینؑ
اس نے کیا کیا نہ جری دیکھےمحاذوں پہ، مگر
فخر بس تجھ پہ کیا کرتی ہےتلوار ،حسینؑ
دیکھ کر تیری شجاعت ، یہ موّرخ نے کہا
یاد آتے ہیں مجھے حیدرِ کّرار ، حسینؑ
ہے یہ ماتم تری عظمت کی شہادت، ورنہ
کوئی دُوجے کا اٹھاتا نہیں آزار حسینؑ