احمد سجاد بابر ۔۔۔ کچھ دن چھاتی بھیتر رکھ کر دیکھو تو کچھ روگ میاں

کچھ دن چھاتی بھیتر رکھ کر دیکھو تو کچھ روگ میاں
پھرخود ہی پتہ لگ جائے گا، کیوں لیتے ہیں جوگ میاں

کب یہ دنیا روک سکی ہے رستہ ٹھنڈی چھائوں کا
دیواروں سے اُگ آتے ہیں پیپل جیسے لوگ میاں

سُکھ چھایا کے یار زمانے وقت کا گبند چھوڑ گئے
اب مانس کو مانس کھائے،دھرتی اُگلے سوگ میاں

پیت نگر کے کانٹوں کو ،ان جلتے بلتے چھالوں کو
پھول اور تارہ جس نے جانا ، انت ملاسنجوگ میاں

ریت پہ انگلی پھیر ی بابر ، اک مُورت سی آپ بنی
اب رقص بگولے کرتے ہیں،دیوانوں کو بھوگ میاں

Related posts

Leave a Comment