تنویر سیٹھی… دل سے محسوس کیا ہے تجھے چاہا بھی بہت

دل سے محسوس کیا ہے تجھے چاہا بھی بہت
اور درختوں پہ ترے نام  کو لکھا بھی بہت

روز تحریر کیا ایک محبت نامہ
اور جب کر لیا تحریر، تو چوما بھی بہت

تھک گیا تجھ کو مناتے ہوئے آخر میں بھی
کیا کہوں یار مرے، مجھ سے تو روٹھا بھی بہت

رخصتِ یار پہ پاگل کی طرح ہنستا رہا
اور پھر بیٹھ کے تنہائی میں رویا بھی بہت

ہجر کا فیصلہ کب میں نے کِیا عجلت میں
خود سے اک عمر لڑا، ذہن سے سوچا بھی بہت

راستوں کی یہ شناسائی تو ویسے ہی نہیں
اِن پہ اِک عمر چلا، ان پہ میں بیٹھا بھی بہت

اُس نے رکنا ہی نہیں تھا تو وہ رکتا  کیسے
گرچہ اس شخص کو جاتے ہوئے روکا بھی بہت

ایک معیار محبت میں مقرر رکھا
کبھی اس کو نہ چھوا، پر اُسے چاہا بھی بہت

بے نتیجہ ہی رہی بحث وہ ساری تنویر 
گو، دلائل بھی دیے بات کو کھینچا بھی بہت

Related posts

Leave a Comment