جلیل عالی ۔۔۔ کون اس غم سے رہائی دے مجھے

کون اس غم سے رہائی دے مجھے
ہر خوشی جھوٹی دکھائی دے مجھے

منکشف کر سوچ سے پہلے کی بات
لفظ سے آگے رسائی دے مجھے

دل تہوں میں کوئی سرگوشی اُگا
فصلِ صبحِ آشنائی دے مجھے

لا مکاں بھی آنکھ پُتلی میں کھِلے
وہ نگاہِ ماورائی دے مجھے

کشتیِ جاں اک کنارے تو لگے
درد کوئی انتہائی دے مجھے

Related posts

Leave a Comment