ظہور چوہان ۔۔۔ خاموش فضا بتا رہی ہے

خاموش فضا بتا رہی ہے
دو چار قدم پہ زندگی ہے

پنچھی یہ صدائیں دے رہے ہیں
اُس پار کہیں گھٹا اُٹھی ہے

ہوں لاکھ جدا ہمارے رستے
منزل تو ہماری ایک ہی ہے

اے ہجر کی شب ! یہ روتے روتے
کس شخص کی آنکھ لگ گئی ہے

جس گھر کے چراغ بُجھ گئے تھے
اُس گھر میں ابھی بھی روشنی ہے

روتا ہوا دل یہ کہہ رہا ہے
منزل ترے سامنے کھڑی ہے

ہونا ہے ظہور ابھی وہ چہرا
کچھ گرد مگر جمی ہوئی ہے

Related posts

Leave a Comment