ماجد صدیقی ۔۔۔ اِک زمانے سے بہ وجہِ قحطِ زر، ناراض ہیں

اِک زمانے سے بہ وجہِ قحطِ زر، ناراض ہیں
مجھ سے میرے گھر تلک کے بام و در ناراض ہیں

سر کشیدہ ہیں ہوائیں اور کبوتر بدگماں
چاہنے والوں سے سارے نامہ بر،ناراض ہیں

باغ میں جب سے سیاست بادِ صرصر کی چلی
ٹہنیوں سے پیڑ، پیڑوں سے ثمر ناراض ہیں

مسخ کر ڈالے حقائق کور چشموں نے سبھی
کر ہی کیا لیں گے اگر اہلِ نظر ناراض ہیں

رونے دھونے سے فقط رہبر سے اب پائیں گے کیا
کھو کے ماجد ہم اگر سمتِ سفر ناراض ہیں

Related posts

Leave a Comment