محسن رضا شافی ۔۔۔ جو کرکے رفو پیرہن ناچتے ہیں

جو کرکے رفو پیرہن ناچتے ہیں
چھپانے کو دردِ کہن ناچتے ہیں

ذرا بھی نہیں فکر سودوزیاں کی
سرِ دار کیا بانکپن ناچتے ہیں

ہُوا تذکرہ جو ترے گیسوؤں کا
مرے ساتھ اہل سخن ناچتے ہیں

ترے نرم ہونٹوں کی حدت میں شافی
شگفتہ شگفتہ سمن ناچتے ہیں

Related posts

Leave a Comment