امجد بابر ۔۔۔ رشتوں کی لوٹ سیل

رشتوں کی لوٹ سیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رشتے
اب کاغذی تعلق کی
ردی میں
مفت ملتے ہیں
رشتے
جو کبھی خون کی طرح
بہتے تھے
اس وقت
شریانوں میں کلاٹ
دھبوں کی نیلی دیواریں ہیں
رشتے
افسوس اور بین مل کر
موت کی فتح کا اعلان
آنسو بہاتے ہوئے
بے چارگی کے موسم میں کرتے ہیں

دو چار دنوں کے بعد
سب کچھ سوکھ جاتا ہے

اب رشتوں کی سیل
دکھاوے کی مارکیٹ میں
سارا سال جاری رہتی ہے
ہم
رشتوں کی اذیت کے زخموں کی
مرہم پٹی کرتے کرتے
کبھی تھک جاتے ہیں
اور کبھی لمبی نیند کے سفر پر
اکیلے، کہیں دُور نکل جاتے ہیں

Related posts

Leave a Comment