عدن سے نکلا ہوا اِک جہاں سے ہوتا ہوا زمیں پہ آ گیا ہوں آسماں سے ہوتا ہوا مرے خمیر میں رکھا گیا درود و سلام سو ورد کرتا رہا ہر زماں سے ہوتا ہوا وفا کے دوش پہ اڑتا ہوا حسیں پنچھی گرا ہے خاک پہ ، تیر و کماں سے ہوتا ہوا خدا سے عشق کا باعث حسین چہرے ہیں خدا تک آیا ہوں عشقِ بتاں سے ہوتا ہوا پھر ایک قافلہ بازارِ شام میں پہنچا صلیبِ تشنگی، نوکِ سناں سے ہوتا ہوا مجھے بنانا پڑا دل کی…
Read MoreTag: Mohsin Raza Shafi
محسن رضا شافی ۔۔۔ جو کرکے رفو پیرہن ناچتے ہیں
جو کرکے رفو پیرہن ناچتے ہیں چھپانے کو دردِ کہن ناچتے ہیں ذرا بھی نہیں فکر سودوزیاں کی سرِ دار کیا بانکپن ناچتے ہیں ہُوا تذکرہ جو ترے گیسوؤں کا مرے ساتھ اہل سخن ناچتے ہیں ترے نرم ہونٹوں کی حدت میں شافی شگفتہ شگفتہ سمن ناچتے ہیں
Read More