محمد نوید مرزا ۔۔۔ کار دنیا میں فرشتوں کی طرح ہوتا ہے

کار دنیا میں فرشتوں کی طرح ہوتا ہے
’’آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے‘‘

اُس کے منزل کی طرف خود ہی قدم اُٹھتے ہیں
جب کوئی شہر کے رستوں کی طرح ہوتا ہے

جس کے لہجے سے محبت کی مہک آتی ہو
گفتگو میں وہ گلابوں کی طرح ہو تا ہے

کوئی آسیب مسلّط ہے گلی کوچوں میں
دن نکلتا ہے تو راتوں کی طرح ہوتا ہے

توڑ کر بھی وہ جڑا رہتا ہے اندر اپنے
اب کہاں کوئی کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

جُھوم اُٹھتا ہے ذرا سی بھی خوشی ملنے پر
دل دھڑکتا ہے تو شاخوں کی طرح ہوتا ہے

اُس کو لشکر میں سبھی لوگ جری کہتے ہیں
فرد ہو کر جو قبیلوں کی طرح ہوتا ہے

صبح تک اُس پر اُترتے ہیں قطاروں میں نوید
شام کو پیڑ پرندوں کی طرح ہوتا ہے

Related posts

Leave a Comment