اقبال سروبہ ۔۔۔ محبت کے حسیں نغمے سنانے کون آئے گا

محبت کے حسیں نغمے سنانے کون آئے گا
ستاروں سے تری محفل سجانے کون آئے گا

اُٹھیں اور اِس زمانے کی روایت کو بدل ڈالیں
ہمارے بعد دیواریں گرانے کون آئے گا

مری صورت گلوں کی آس لے کر بھولے بھٹکے سے
پھر اِس پُر خار وادی میں نجانے کون آئے گا

بھلا دے شوق سے مجھ کو مگر یہ ذہن میں رکھنا
دیا تیری محبت کا جلانے کون آئے گا

سجا کے سر ہتھیلی پر زمانے بھر کو دِکھلایا
وفا اقبال کی صورت نبھانے کون آئے گا

Related posts

Leave a Comment