نیلما ناہید درانی ۔۔۔ وہ جوابوں سے سوالوں سے سمجھتا ہے مجھے

وہ جوابوں سے سوالوں سے سمجھتا ہے مجھے
اردو اخبار رسالوں سے سمجھتا ہے مجھے

میری مجبوری ہے کیا کتنے مسائل ہیں مرے
کچھ نہیں جانتا غزلوں سے سمجھتا ہے مجھے

دل کی پوشاک میں پیوند ہزاروں لیکن
وہ تو ان ظاہری شالوں سے سمجھتا ہے مجھے

لوگ جو کہتے ہیں وہ اس پہ یقیں رکھتا ہے
کیا ہے کردار مثالوں سے سمجھتا ہے مجھے

جس نے جانا ہی نہیں راز مری باتوں کا
وہ مرے خواب خیالوں سے سمجھتا ہے مجھے

کیا ہے پو شیدہ مرے ذہن میں کب جانتا ہے
میرے رخسار سے بالوں سے سمجھتا ہے مجھے

Related posts

Leave a Comment