پچھلی صفوں کے لوگ ۔۔۔ یونس متین

پچھلی صفوں کے لوگ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مرے دشمن!
ذرا تلوار میری تھامنا
میں سر اٹھالائوں جوکٹ کرپچھلی صف میں گر گیا تھا
ہاں ابھی تیرے مقابل ہوں
ابھی بازو سلامت ہیں

جو اپنے ضعف سے دہشت زدہ ہوں
آئنوں کی دوستی ان کے لیے اچھی نہیں ہوتی
میں اپنا آئنہ بھی ساتھ لایا ہوں
یہ مٹی ہی زرہ بکتر ہے میری
جب مجھے اک خواب کی ٹوٹی ہوئی دیوار میں
مٹی کی بیوہ آنکھ کہتی ہے
کہ تم پچھلی صفوں  میں سارے جوہر بھول آئے ہو
سبھی رہد اریوں میں برف ہے
اور آگ کے بیت اللحم میں ابنِ مریم منجمد کیوں ہے !
تو میری آنکھ کی ساری رگیں تن کر
لہو میں ڈوب جاتی ہیں
مجھے ان برف زادوں کے لیے سورج بنانا ہے
تناور تیر اک مٹتا ہوا آماج کیوں ڈھونڈیں؟
ابھی بازو سلامت ہیں
عصا ماروں تو پانی میں بھی میری راہ بن جائے
مگر یہ سر کہاں ہے ؟
ڈھونڈتا پھرتا ہوں، ملتا ہی نہیں ہے
لاشے ہی لاشے ہیں
یہاں پچھلی صفوں میں برف ہے
یا پھیلتا پگھلا تعفن
او ……..مرے دشمن!
کہیں تم بھاگ مت جانا
تمھارے ہاتھ میں تلوارمیری
اک امانت ہے

Related posts

Leave a Comment