دُنیا رہی خوابیدہ، خورشیدؔ نے شب بھر میں
پچھم سے شفق لا کر پورب میں بچھا ڈالی
Related posts
-
آفاق صدیقی
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں -
عابد جعفری
جزائے کاوشِ تعمیر یہ ملی ہے ہمیں صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے