آغا حجو شرف ۔۔۔ گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی

گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر آدھی رہ گئی نیم بسمل ہو کے میں تڑپا تو وہ کہنے لگے چوک تجھ سے ہو گئی تعزیر آدھی رہ گئی شام سے تھی آمد آمد نصف شب کو آئے وہ یاوری کر کے مری تقدیر آدھی رہ گئی نصف شہر اس گیسوئے مشکیں نے دل بستہ کیا خسروِ تاتار کی توقیر آدھی رہ گئی چودھویں شب نا مبارک ماہ ِکامل کو ہوئی نصف منصب ہو گیا جاگیر آدھی رہ گئی تیز کب تک ہوگی کب…

Read More