شہزاد احمد شاذ ۔۔۔ مجھے معلوم تھا کم ذات بدل جائے گی

مجھے معلوم تھا کم ذات بدل جائے گی ہائے! دنیا بھی ترے ساتھ بدل جائے گی کس نے سوچا تھا کہ اوقات بدل جائے گی دے کے ہاتھوں میں مرے ہاتھ بدل جائے گی وعدۂ وصل اسے یاد دلاتا، لیکن مجھے معلوم تھا وہ بات بدل جائے گی میں نہ کہتا تھا مجھے چھوڑ کے جانے والے روزِ روشن میں سیہ رات بدل جائے گی تجھ کو لگتا ہے ترے شعر بدل دیں گے اسے؟ پڑھ کے وہ ایسی خرافات بدل جائے گی؟ ہار کر سارا جہاں ایک اسے پا…

Read More