شناور اسحاق … بازیافت

بازیافت ……….. آج کا دن عجب جشن بر دوش دن تھا اگر بانوئے سر خوشی آنا چاہے ملاقات کے کتنے اسلوب رکھتی ہے جیسے  ۔۔۔ کسی نیلوفر کا بہایا ہوا تختہِ گل کہیں نے بہ لب ہجر کے پاؤں سے جا لگے یاکسی پدمنی کا ہوا میں اڑایا ہوا نامہ بر اجنبی سر زمیں پر سوئمبر رچانے لگے جیسے روتا ہوا طفل یکبارگی ہنس پڑے جیسے کھلیان کو گھورتے ابر پارے کی گدی پہ چنچل ہوا کا طمانچہ پڑے یہ پورب نے آج آفتابی شعاعوں پہ کیا اسم اعظم پڑھا…

Read More