ابن انشا ۔۔۔ پھر تمھارا خط آیا

پھر تمہارا خط آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شام حسرتوں کی شام رات تھی جدائی کی صبح صبح ہر کارہ ڈاک سے ہوائی کی نامۂ وفا لایا پھر تمہارا خط آیا   پھر کبھی نہ آؤںگی موجۂ صبا ہو تم سب کو بھول جاؤںگی سخت بے وفا ہو تم دشمنوں نے فرمایا دوستوں نے سمجھایا پھر تمہارا خط آیا   ہم تو جان بیٹھے تھے ہم تو مان بیٹھے تھے تیری طلعتِ زیبا تیرا دید کا وعدہ تیری زلف کی خوشبو دشتِ دور کے آہو سب فریب سب مایا پھر تمہارا خط آیا…

Read More