اپنوں کے ستم یاد نہ غیروں کی جفا یاد وہ ہنس کے ذرا بولے تو کچھ بھی نہ رہا یاد کیا لطف اٹھائے گا جہانِ گزراں کا وہ شخص کہ جس شخص کو رہتی ہو قضا یاد ہم کاگ اڑا دیتے ہیں بوتل کا اسی وقت گرمی میں بھی آ جاتی ہے جب کالی گھٹا یاد محشر میں بھی ہم تیری شکایت نہ کریں گے آ جائے گی اس دن بھی ہمیں شرطِ وفا یاد پی لی تو خدا ایک تماشا نظر آیا آیا بھی تو آیا ہمیں کس وقت…
Read MoreTag: DAVARKA DAS SHOLA
دوارکا داس شعلہ … دیکھ جرم و سزا کی بات نہ کر
دیکھ جرم و سزا کی بات نہ کر میکدے میں خدا کی بات نہ کر میں تو بے مہریوں کا عادی ہوں مجھ سے مہر و وفا کی بات نہ کر شوقِ بے مدعا کا مارا ہوں شوقِ بے مدعا کی بات نہ کر وہ تو مدت ہوئی کہ ٹوٹ گیا میرے دستِ دعا کی بات نہ کر جو نہیں اختیار میں میرے اس بتِ بے وفا کی بات نہ کر عشق کی انتہا کو دیکھ ذرا عشق کی ابتدا کی بات نہ کر کیا ملا فکر کی رسائی سے…
Read Moreدوارکا داس شعلہ … میری منزل کہاں ہے کیا معلوم
میری منزل کہاں ہے کیا معلوم انتہا غم ہے ابتدا معلوم تم نہیں میرے اب یہ راز کھلا میں تمہارا ہوں اب ہوا معلوم دل کی پروا کرے کوئی کب تک چاہتا کیا ہے یہ خدا معلوم دور سے گل کو دیکھنا کیا ہے یوں تو ہوتا ہے خوش نما معلوم پاس آئے تو اصل حسن کھلے دور کی چیز راز نا معلوم تم کو چاہا بڑا قصور کیا سہو ظاہر ہے اور خطا معلوم بات بنتی نظر نہیں آتی ان کے تیور سے ہو گیا معلوم وضع داری سے…
Read Moreدوارکا داس شعلہ ۔۔۔ ذرا نگاہ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے
ذرا نگاہ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے نظر نظر سے ملاؤ کہ غم کی رات کٹے اب آ گئے ہو تو میرے قریب آ بیٹھو دوئی کے نقش مٹاؤ کہ غم کی رات کٹے شبِ فراق ہے شمعِ امید لے آؤ کوئی چراغ جلاؤ کہ غم کی رات کٹے کہاں ہیں ساقی و مطرب کہاں ہے پیرِ حرم کہاں ہیں سب یہ بلاؤ کہ غم کی رات کٹے کہاں ہو مے کدے والو ذرا ادھر آؤ ہمیں بھی آج پلاؤ کہ غم کی رات کٹے نہیں کچھ اور جو…
Read More