جمالِ دوست کو پیہم نکھرنا ہے، سنورنا ہے
محبت نے اٹھایا ہے ابھی پردہ کہاں اپنا
Related posts
-
شارق جمال ناگپوری
تم بھی ہو میری طرح بکھرے ہوئے کہہ رہے ہیں آئنے ٹوٹے ہوئے -
ناوک حمزہ پوری
کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں -
غلام حسین ساجد
کیسے میں پاؤں توڑ کے گھر میں پڑا رہوں آوازِ دوست پھر کسی جنگل سے آئی...