سحر تاب رومانی ۔۔۔ جیب سے حادثہ نکالوں گا

جیب سے حادثہ نکالوں گا
میں کوئی راستہ نکالوں گا

لوگ نقشوں ہی سے مدد لیں گے
میں تِرا نقشِ پا نکالوں گا

اُس کو ماروں گا شعر لکھ لکھ کر
اُس کی ساری ہَوا نکالوں گا

کچھ نئے رنگ بھر کے غزلوں میں
اک نیا ذائقہ نکالوں گا

آپ کا قرب چاہتا ہوں میں
سو ذرا فاصلہ نکالوں گا

میں نے اِس بار سوچ رکھا ہے
راستہ تیسرا نکالوں گا

مستقل خواب دیکھنے ہیں مجھے
آنکھ سے رتجگا نکالوں گا

Related posts

Leave a Comment