ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔ شدتِ غم سے نکھر جائیں گے ہم

شدتِ غم سے نکھر جائیں گے ہم
تم یہ سمجھے ہو، بکھر جائیں گے ہم

گفتگو ہو گی در و دیوار سے

شب گئے جب اپنے گھر جائیں گے ہم

آپ پھر آئیں گے کیا سورج لیے

جب اندھیروں میں اتر جائیں گے ہم

بارہا چوما فرازِ دار کو

کون کہتا ہے کہ ڈر جائیں گے ہم

جسم سے اک دن نکل جائے گی جان

پھر کہیں یہ بوجھ دھر جائیں گے ہم

اپنے دل کی بات دل میں ہی لیے

کربِ ہستی سے گزر جائیں گے ہم

Related posts

Leave a Comment