آج، سب ایک جگہ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔ راجیندر منچندا بانی

وقت کے آنگن میں لاکھوں خستہ پا ایّام
اوندھے منہ پڑے ہیں
حادثے اب ڈھونڈتے پھرتے ہیں ان لمحات کو
جن سے رشتہ جوڑنا مشکل نہ تھا
آج، ہے ساری فضا کا چہرہ خالی
آج، بستی کے کسی نظاّرے کو اظہار کی خواہش نہیں ہے
آج، پربت سے کوئی پتھر لڑھکتا ہی نہیں ہے
آج، ہر جھونکا ہوا کا اس طرح سہما ہوا ہے
ایک بھی چیونٹی کے پر ہلتے نہیں ہیں!
آج ۔۔۔۔ ہاں ۔۔۔۔۔ سارے پرندے چیختے ہیں
خشک پیڑوں کی کھلی بانہوں میں اک زیور نہیں ہے
چاند نکلے گا تو ہم ننگے نظر آئیں گے ، سب اک دوسرے کو!!

Related posts

Leave a Comment