انصر رشید انصر ۔۔۔ پھر یہ کون و مکان بولیں گے

پھر یہ کون و مکان بولیں گے
جب یہاں بے زبان بولیں گے

میرے منہ میں زباں رہے نہ رہے
آنکھ کے اشک دان بولیں گے

دھوپ کب تک جلائے گی یارو
صبر کے سائبان بولیں گے

منزلیں سادھ لیں گی چپ لیکن
راستے بے تکان بولیں گے

بن کے گونگے کھڑے رہے انصر
ہم کو جن پر تھا مان بولیں گے

Related posts

Leave a Comment