آصف ثاقب ۔۔۔ رنگ رنگیلی بزم ہے، چھیل چھبیلی شام

رنگ رنگیلی بزم ہے، چھیل چھبیلی شام
مان بڑھانے آئے ہیں، رادھا اور شیام

ربط ہے اپنا قیس سے، یاد ہے اُس کا نام
لکھ کر برگِ خشک پر، بھیجیں روز سلام

ترا سہارا سائیاں، ہم کو ملے ہر گام
دست و بازو جنگ میں، گرتوں کو لیں تھام

بیٹھے گتکے کھیل کر، یار بھی اور اغیار
کون ہے جیتا شان سے، کون ہوا ناکام

رونق میلا خوب ہے، تیز ہے ذوق و شوق
بزم میں سب موجود ہیں، جام، پری، گلفام

عشق سفر میں دید سے، آگے کیا ہے، قیس
ہم نے اس کے دشت میں دیکھے سخت مقام

بستی بستی گھوم کر، آئے ہو اس اَور
ثاقب تم کو راس ہے، جنگل کا آرام

Related posts

Leave a Comment